جہیزکیخلاف مہم اور 12 لاکھ کا لہنگا

 جہیزکیخلاف مہم اور 12 لاکھ کا لہنگا


پاکستان میں جہیز کلچرپرباتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن عملی طور پراس کا خاتمہ تقریبا ناممکن نظرآتا ہے معاشرتی ناپسندیدگی کے باوجود کسی نہ کسی طورجاری اس رسم کیخلاف فیشن ڈیزائنرعلی ذیشان نے بڑے موثراندازمیں آوازاٹھائی 
علی ذیشان اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ویمن کے اشتراک سے جہیزکیخلاف ایک پُراثرآگاہی مہم کے تحت چند تصاویر شیئرکی گئیں  ان میں دلہن بنی خاتون چھکڑے پر جہیز کے سامان کے ساتھ ساتھ اپنے شوہرکا بوجھ بھی لادے سے گھسیٹ رہی ہے
ان تصاویرسے لڑکی اوراس کے گھروالوں کیلئے اس جہیزسے جڑے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح سے جہیز کا بندوبست کرنے کی کوشش میں وہ بوجھ تلے دب جاتے ہیں
نمائش کےعنوان سے ان تصاویر کے ساتھ ”جہیز سے انکارکریں کا پیغام دیا گیا ہے۔ علی ذیشان نے کیپشن میں لکھا کہ عورت کو پیارکے ساتھ قبول کریں، ایک پڑھی لکھی عورت کروڑوں روپوں سے بہتر ہے
صارفین نے کہیں یو این وومن کی ٹویٹس اورعلیحدہ سے ٹوئٹرپران تصاویرکو شیئرکرتے ہوئے جہیز کومعاشرے کی ایک بہت بُری رسم قراردیا اور ساتھ ہی ڈیزائنر کی اس منفرد کاوش کو بھی خوب سراہا
اسی تھیم کے تحت علی نے 10ویں ہم برائیڈل کوٹیور ویک میں ریمپ پر بھی یہ منظر اجاگرکیا
علی ذیشان اس سے قبل بھی یو این ویمن کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے متعدد معاشرتی مسائل پر روشنی ڈال چکے ہیں۔
جہیزجیسی لعنت کیخاف عوامی شعوراجاگرکرنے پر علی ذیشان کو متعدد سماجی تنظیموں اور سوشل میڈیا صارفین نے سراہا لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ خود ان کا فیشن لیبل  علی ذیشان تھیٹراسٹوڈیو مہنگا ترین ہے جس میں ایک عام سے جوڑے کی قیمت بھی 2 لاکھ روپے سے شروع ہوتی ہے، جبکہ عروسی ملبوسات کی قیمت 10 لاکھ اور اس سے بھی زائد تک ہے
اسی بات کو مدنظررکھتے ہوئے صارفین نے علی ذیشان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے تیار کردہ ملبوسات کی قیمتوں پرسوالات اٹھا ڈالے

Post a Comment

0 Comments